Friday, 5 September 2014

محبت کیا ہے دل کا درد سے معمور ہو جانا

محبت کیا ہے دل کا درد سے معمور ہو جانا
متاعِ جاں کسی کو سونپ کر مجبور ہو جانا

قدم حیراں ہیں اُلفت میں تو منزل کی ہوس کیسی
یہاں تو عین منزل ہے تھکن سے چُور ہو جانا

یہاں تو سر سے پہلے دل کا سودا شرط ہے یاروں
کوئی آسان ہے کیا سرمد و منصور ہو جانا

بَسا لینا کسی کو دل میں دل ہی کا کلیجا ہے
پہاڑوں کو توبس آتا ہے جل کر طور ہو جانا

نظر سے دور رہ کر بھی تقی وہ پاس ہیں میرے
کہ میری عاشقی کو عیب ہے مہجور ہو جانا

مفتی تقی عثمانی

No comments:

Post a Comment