Saturday, 6 September 2014

کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو


کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو
نہ جانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو
دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے
کہیں جگہ نہ رہی میرے آشیانے کو
مری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ھے
حضور شمع نہ لایا کریں جلانے کو
سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤ گے
کہو تو آج سجا لوں غریب خانے کو
دبا کے قبر میں سب چل دئیے دعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو
اب آگے اس میں تمہارا بھی نام آئے گا
جو حکم ہو تو یہیں چھوڑ دوں فسانے کو
قمر ذرا بھی نہیں تم کو خوف رسوائی 
چلے ہو چاندنی شب میں انہیں منانے کو
قمر جلالوی

No comments:

Post a Comment