Saturday, 6 September 2014

ترک ان سے ، رسم و راہ و ملاقات ہو گئی


ترک ان سے ، رسم و راہ و ملاقات ہو گئی
یوں مل گئے کہیں ، تو کوئی بات ہو گئی

دل تھا اداس عالم غربت کی شام تھی
کیا وقت تھا کہ تم سے ملاقات ہو گئی

یہ دشت ہول خیز ، یہ منزل کی دھن ، یہ شوق
یہ بھی خبر نہیں کہ کہاں رات ہو گئی

رس جہاں نہ چھوٹ سکی ترک عشق سے
جب مل گئے تو پرسش حالات ہو گئی

خو بو رہی سہی تھی جو مجھ میں خلوص کی
اب وہ بھی نذر رسم عنایات ہو گئی

دلچسپ ہے سلیم ! حکایت تیری مگر
اب سو بھی جا ، کہ یار ! بہت رات ہو گئی

سلیم احمد

No comments:

Post a Comment