تھا میر جن کو شعر کا آزار مر گئے
غالب تمہارے سارے طرفدار مر گئے
ساقی تری شراب بڑا کام کر گئی
کچھ راستے میں ۔۔ کچھ پسِ دیوار مر گئے
شعروں میں اب جہاد ہے ۔۔ روزہ نماز ہے
اُردو غزل میں جتنے تھے کفّار مر گئے
اخبار ہو رہی ہے غزل کی زبان اب
اپنے شہید آٹھ ۔۔ اُدھر چار مر گئے
یا رب طلسمِ ہو ش رہا ہے مُشَاعرہ
جن کو نہیں بُلایا ۔۔۔ وہ غم خوار مر گئے
ڈاکٹر بشیر بدر
No comments:
Post a Comment