Saturday, 6 September 2014

تھا میر جن کو شعر کا آزار مر گئے


تھا میر جن کو شعر کا آزار مر گئے
غالب تمہارے سارے طرفدار مر گئے

ساقی تری شراب بڑا کام کر گئی
کچھ راستے میں ۔۔ کچھ پسِ دیوار مر گئے

شعروں میں اب جہاد ہے ۔۔ روزہ نماز ہے
اُردو غزل میں جتنے تھے کفّار مر گئے

اخبار ہو رہی ہے غزل کی زبان اب
اپنے شہید آٹھ ۔۔ اُدھر چار مر گئے

یا رب طلسمِ ہو ش رہا ہے مُشَاعرہ
جن کو نہیں بُلایا ۔۔۔ وہ غم خوار مر گئے

ڈاکٹر بشیر بدر

No comments:

Post a Comment