آرزوئے وصل جاناں میں سحر ہونے لگی
زندگی مانند شمع مختصر ہونے لگی
راز الفت کھل نہ جائے بات رہ جائے مری
بزم جاناں میں الہیٰ چشم تر ہونے لگی
اب شکیب دل کہاں حسرت ہی حسرت رہ گی
زندگی اک خواب کی صورت بسر ہونے لگی
یہ طلسم حسن ہے یا کہ مآل عشق ہے
اپنی ناکامی ہی اپنی راہ بر ہونے لگی
سن رہا ہوں آرہے ہیں وہ سر بالیں آج
میری آہ نارسا با اثرہونے لگی
ان سے وابستہ امیدیں جو بھی تھی وہ مٹ گئیں
اب طبیعت آپ اپنی چارہ گر ہونے لگی
وہ تبسم تھا کہ برق حسن کا اعجاز تھا
کائنات جان و دل زیر و زبر ہونے لگی
دل کی ڈھڑکن بڑھ گئی آنکھوں میں آنسو آگئے
غالباً میری طرف ان کی نظر ہونے گی
جب چلا مشتاق اپنا کارواں سوئے عدم
یاس ہم آغوش ہو کر ہم سفر ہونے لگی
حفیظ جالندھری
اب وہ نوید ہی نہیں، صوتِ ہزار کیا کرے
نخلِ امید ہی نہیں، ابرِ بہار کیا کرے
دن ہو تو مہر جلوہ گر، شب ہو تو انجم و قمر
پردے ہی جب ہوں پردہ درِ روئے نگار کیا کرے
عشق نہ ہوتو دل لگی، موت نہ ہو تو خود کشی
یہ نہ کرے تو آدمی، آخر ِ کار کیا کرے
اہلِ ہوس بھی ہیں بہت، خیر نظر نہ آئیے
یہ تو مگر بتائیے، عاشقِ زار کیا کرے
موت نے کس امید پر، سونپ دئے ہیں بحرو بر
مشتِ غبار ہے بشر، مشت غبار کیا کرے
شمع بھی ہے رہینِ یاس، پھول بھی ہیں اُداس اُداس
کوئی نہیں ہے آس پاس، شمع ِ مزار کیا کرے
گریہء شرم واہ واہ، فردِ عمل ہوئی تباہ
دیکھئے اک یہی گناہ، روزِ شمار کیا کرے
اپنے کئے پہ بار بار، کون ہو روز شرمسار،
مل گیا عذرِ پائدار، قول و قرار کیا کرے
حفیظ جالندھری
مجھے شاد رکھنا کہ ناشاد رکھنا
مرے دیدہء دل کو آباد رکھنا
ملیں گے تمہیں راہ میں بتکدے بھی
ذرا اپنے اللہ کو یاد رکھنا
بھُلائی نہیں جاسکیں گی یہ راتیں
تمہیں یاد آئیں گے ہم یاد رکھنا
تمہیں بھی قسم ہے کہ جو سر جھکا دے
اُسی کو تہِ تیغ بیداد رکھنا
الہٰی وہ برباد کرتا ہے مجھ کو
الہٰی اُسے شاد و آباد رکھنا
ہے ازل کی اس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے
عشق لافانی ملا ہے زندگی فانی مجھے
میںوہ بستی ہوںکہ یادِ رفتگاں کے بھیس میں
دیکھنے آتی ہے اب میری ہی ویرانی مجھے
تھی یہی تمہید میرے ماتمی انجام کی
پھول ہنستے ہیں تو ہوتی ہے پریشانی مجھے
حسن بے پردہ ہوا جاتا ہے یا رب کیا کروں
اب تو کرنی ہی پڑی دل کی نگہبانی مجھے
باندھ کر روز ازل شیرازہء مرگِ حیات
سونپ دی گویا دو عالم کی پریشانی مجھے
پوچھتا پھرتا ہوں داناؤں سے الفت کے رموز
یاد اب رہ رہ کے آتی ہے وہ نادانی مجھے
حفیظ جالندھری
No comments:
Post a Comment