ہم سے کیا پوچھتے ہو ہجر میں کیا کرتے ہیں
تیرے لوٹ آنے کی دن رات دعا کرتے ہیں
اب کوئی ہونٹ نہیں ان کو چرانے آتے
میری آنکھوں میں اگر اشک ہوا کرتے ہیں
تیری تو جانے ،پر اے جان تمنا ہم تو
سانس کے ساتھ تجھے یاد کیا کرتے ہیں
کبھی یادوں میں تجھے بانہوں میں بھر لیتے ہیں
کبھی خوابوں میں تجھے چوم لیا کرتے ہیں
تیری تصویر لگا لیتے ہیں ہم سینے سے
پھر ترے خط سے تری بات کیا کرتے ہیں
گر تجھے چھوڑنے کی سوچ بھی آئے دل میں
ہم تو خود کو بھی وہیں چھوڑ دیا کرتے ہیں
تیرے لوٹ آنے کی دن رات دعا کرتے ہیں
اب کوئی ہونٹ نہیں ان کو چرانے آتے
میری آنکھوں میں اگر اشک ہوا کرتے ہیں
تیری تو جانے ،پر اے جان تمنا ہم تو
سانس کے ساتھ تجھے یاد کیا کرتے ہیں
کبھی یادوں میں تجھے بانہوں میں بھر لیتے ہیں
کبھی خوابوں میں تجھے چوم لیا کرتے ہیں
تیری تصویر لگا لیتے ہیں ہم سینے سے
پھر ترے خط سے تری بات کیا کرتے ہیں
گر تجھے چھوڑنے کی سوچ بھی آئے دل میں
ہم تو خود کو بھی وہیں چھوڑ دیا کرتے ہیں
اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کردو
میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کردو
نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے
اس قدر ٹوٹ کے چاہو، مجھے پاگل کردو
تم ہتھیلی کو مرے پیار کی مہندی سے رنگو
اپنی آنکھوں میں مرے نام کا کاجل کردو
اس کے سائے میں مرے خواب دہک اُٹھیں گے
میرے چہرے پہ چمکتا ہوا آنچل کر دو
دھوپ ہی دھوپ ہوں میں ٹوٹ کے برسو مجھ پر
اس قدر برسو میری روح میں جل تھل کر دو
جیسے صحراؤں میں ہر شام ہوا چلتی ہے
اس طرح مجھ میں چلو اور مجھے تھل کر دو
تم چھپا لو مرا دل اوٹ میں اپنے دل کی
اور مجھے میری نگاہوں سے بھی اوجھل کردو
مسئلہ ہوں تو نگاہیں نہ چراؤ مجھ سے
اپنی چاہت سے توجہ سے مجھے حل کردو
اپنے غم سے کہو ہر وقت مرے ساتھ رہے
ایک احسان کرو اس کو مسلسل کردو
مجھ پہ چھا جاؤ کسی آگ کی صورت جاناں
اور مری ذات کو سوکھا ہوا جنگل کردو
میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کردو
نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے
اس قدر ٹوٹ کے چاہو، مجھے پاگل کردو
تم ہتھیلی کو مرے پیار کی مہندی سے رنگو
اپنی آنکھوں میں مرے نام کا کاجل کردو
اس کے سائے میں مرے خواب دہک اُٹھیں گے
میرے چہرے پہ چمکتا ہوا آنچل کر دو
دھوپ ہی دھوپ ہوں میں ٹوٹ کے برسو مجھ پر
اس قدر برسو میری روح میں جل تھل کر دو
جیسے صحراؤں میں ہر شام ہوا چلتی ہے
اس طرح مجھ میں چلو اور مجھے تھل کر دو
تم چھپا لو مرا دل اوٹ میں اپنے دل کی
اور مجھے میری نگاہوں سے بھی اوجھل کردو
مسئلہ ہوں تو نگاہیں نہ چراؤ مجھ سے
اپنی چاہت سے توجہ سے مجھے حل کردو
اپنے غم سے کہو ہر وقت مرے ساتھ رہے
ایک احسان کرو اس کو مسلسل کردو
مجھ پہ چھا جاؤ کسی آگ کی صورت جاناں
اور مری ذات کو سوکھا ہوا جنگل کردو
No comments:
Post a Comment