Monday, 5 February 2018

زلف کو ابر کا ٹکڑا نہیں لکھا میں نے

زلف کو ابر کا ٹکڑا نہیں لکھا میں نے
آج تک کوئی قصیدہ نہیں لکھا میں نے
جب مخاطب کیا قاتل کو تو قاتل لکھا
لکھنوی بن کے مسیحا نہیں لکھا میں نے
میں نے لکھا ہے اسے مریم و سیتا کی طرح
جسم کو اس کے اجنتا نہیں لکھا میں نے
کبھی نقاش بتایا کبھی معمار کہا
دست فنکار کو کاسہ نہیں لکھا میں نے
تو مرے پاس تھا یا تیری پرانی یادیں
کوئی اک شعر بھی تنہا نہیں لکھا میں نے
نیند ٹوٹی کہ یہ ظالم مجھے مل جاتی ہے
زندگی کو کبھی سپنا نہیں لکھا میں نے
میرا ہر شعر حقیقت کی ہے زندہ تصویر
اپنے اشعار میں قصہ نہیں لکھا میں نے
انور جلال پوری

No comments:

Post a Comment